طاق راتوں کی خیر ہو مولا

 طاق راتوں کی خیر ہو مولا

درد لوگوں کے اب بھی باقی ہیں
تیرے بندے اداس آنکھوں سے
جانب ِ عرش تکتے رہتے ہیں
پیٹ بھوکے ہیں سر بھی ننگے ہیں
پھر بھی تیری رضا پہ راضی ہیں
باب ِ رحمت کی خیر ہو مولا
رحمتیں جا بجا برستی ہیں
ہم غریبوں کی عرضیاں لیکن
تیری کُن کے لیے ترستی ہیں
فوزیہ شیخ

Comments

Popular Posts